Header Ads

ad

Islamic Articles

Seo Services

ایک سچا تاریخی اسلامی واقعہ

حضرت عزیر علیہ السلام کا گدھا
میلوں کا سفر کرنے کے بعد تھکان کے آثار چہرے پر عیاں تھے مسافر اس وقت آرام کا طلبگار ایک بستی میں داخل ہوا،اجڑی ویران بنستی جہاں زندگی کا وجود دور دور تک نظر نہیں آرہاتھا۔ایساظاہر ہوتا تھا کہ برسوں پہلے یہاں پر انسان آباد تھے مگر کسی حادثے یا عذاب کی وجہ سے انسان زندہ نہ رہے تھے۔گرے مکان،بوسیدہ کمرے اور کھلے دروازے یہی منظر پیش کررہےتھے۔ایک سفر کی تھکان دوسرا خالی اجڑی بستی دیکھ کر کچھ بات منہ سے نکال بیٹھا،
"اس ویران بستی کو اﷲ کیسے آباد کرےگا"
سامنے ایک درخت نظر آیا اس کے نیچے آرام کے خیال سے کچھ لیٹنے کا ارادہ کیا۔ایک طرف اپنے گدھےکو باندھا کھانے کا سامان سامنے اپنے پہلو میں رکھ لیا،اس غرض سے تھوڑی دیر سستانے کے بعد اٹھ کر کھالوں گا۔ابھی لیٹا ہی تھا ہوا کے نرم جھونکوں نے تھکاوٹ سے چور بدن کو آرام پہنچایا اور پھر پتہ ہی نہ چلا کہ نیند کب اس پر مہربان ہوگئی۔جب آنکھ کھلی تو سورج ڈھل رہاتھا تھکے جسم کو آرام مل چکا تھا،اب بھوک نے بے چین کیا اپنے کھانے کو ویسا ہی تازہ پایا۔مگر جب اپنے گدھے کی جانب دیکھا تو حیرت اور پریشانی سے منہ کھلاہی رہ گیا،یہ کیا !!گدھا کہاں چلا گیا ابھی حیرت سے باہر نہ آپایا تھا کہ اپنے ارگرد نظر پڑی،کیا دیکھتا ہے لوگ آجارہے ہیں دور دور تک آبادی ہی آبادی نظر آئی۔ایک الجھن اسے ابھی نکلا نہ تھا کہ کے دوسری الجھن سامنے تھی مگر اﷲتعالی یہ سب منظردیکھ رہےتھے،اپنے بندے کو پکار کر کہا،
اے میرے بندے!کیوں حیران ہےِ؟اور کیا تمہیں معلوم ہے کہ کتنے عرصے تک سویارہا۔کہنے لگا؛
اﷲ جی !ایک دن یا دن کا کچھ حصہ۔"مگر اﷲرب العالمین نے کہا؛اے میرے بندے تو ایک دن نہیں بلکہ تو ایک سوبرس سویارہا۔اپنے گدھے کو دیکھ اس کی ہڈیاں مٹی میں گل سڑچکی ہیں جبکہ کھانا صیح سلامت ہے"
پھرفرمایا؛اب دیکھ ہم مردوں کو زندہ کیسے کرتے ہیں،گدھے کی ہڈیاں جو مٹی میں مل چکی تھیں گوست جو سڑ کرمٹی ہوچکا تھا مگر اپنے رحمان کا حکم ملتے ہی سب ہڈیاں اڑ اڑ کر دوبارہ ایل جسم بنناشروع ہوگیا،گوست ان ہڈیوں کو دوبارہ پہنادیاگیا،گدھا اپنی اصلی حالت میں آگیا اور دوبارہ کھڑاہوگیا۔
یہ حیران اور پریشان ہونے والے حضرت عزیر علیہ السلام تھے یہ معجزہ دیکھا کر اﷲ تعالی نے تمام انسانیت کویہ کہنے پر مجبورکریا کہ اﷲ رب العالمین ہرچیزپرقادرہے۔
قرآن کریم میں بہت کیا خوبصورت انداز میں اﷲ تعالی نے اس نا نقشہ کھینچا:
أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِي حَاجَّ إِبْرَاهِيمَ فِي رَبِّهِ أَنْ آتَاهُ اللَّـهُ الْمُلْكَ إِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّيَ الَّذِي يُحْيِي وَيُمِيتُ قَالَ أَنَا أُحْيِي وَأُمِيتُ ۖ قَالَ إِبْرَاهِيمُ فَإِنَّ اللَّـهَ يَأْتِي بِالشَّمْسِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَأْتِ بِهَا مِنَ الْمَغْرِبِ فَبُهِتَ الَّذِي كَفَرَ ۗ وَاللَّـهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ ﴿٢٥٨﴾ أَوْ كَالَّذِي مَرَّ عَلَىٰ قَرْيَةٍ وَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَىٰ عُرُوشِهَا قَالَ أَنَّىٰ يُحْيِي هَـٰذِهِ اللَّـهُ بَعْدَ مَوْتِهَا ۖ فَأَمَاتَهُ اللَّـهُ مِائَةَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَهُ ۖ قَالَ كَمْ لَبِثْتَ ۖ قَالَ لَبِثْتُ يَوْمًا أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ ۖ قَالَ بَل لَّبِثْتَ مِائَةَ عَامٍ فَانظُرْ إِلَىٰ طَعَامِكَ وَشَرَابِكَ لَمْ يَتَسَنَّهْ ۖ وَانظُرْ إِلَىٰ حِمَارِكَ وَلِنَجْعَلَكَ آيَةً لِّلنَّاسِ ۖ وَانظُرْ إِلَى الْعِظَامِ كَيْفَ نُنشِزُهَا ثُمَّ نَكْسُوهَا لَحْمًا ۚ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ قَالَ أَعْلَمُ أَنَّ اللَّـهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿٢٥٩﴾البقرہ
"یا اس شخص کے مانند کہ جس کا گزر اس بستی سے ہوا جو چھت کے بل اوندھی پڑی ہوئی تھی،وہ کہنے لگااس کی موت کے بعد اﷲتعالی اسے کس طرح زندہ کرےگا؟تو اﷲ تعالی نے اسے ماردیا سو سال کے لیےپھراسے اٹھایا،پوچھا کتنی مدت تجھ پرگزری؟کہنے لگا دن یا دن کا کچھ حصہ فرمایا بلکہ تو سوسال تک رہا پھر اپنے کھانے پینے کو دیکھ بالکل خراب نہیں ہوا اور اپنے گدھے کو دیکھ ہم تجھے لوگوں کے لیے ایک نشانی بنادیتے ہیں تو دیکھ ہم ہڈیوں کو کس طرح اٹھاتے ہیں ،پھران پر گوشت چڑھاتے ہیں،جب یہ سب ظاہر ہوچکا توکہنے لگامیں جانتا ہوں کہ اﷲ ہر چیز پر قادر ہے"۔
ایک سچا تاریخی اسلامی واقعہ ایک سچا تاریخی اسلامی واقعہ Reviewed by Unknown on 8:21 AM Rating: 5

No comments:

Ad Home

ads 728x90 B
Powered by Blogger.